۶ آذر ۱۴۰۳ |۲۴ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 26, 2024
پارا چنار

حوزہ/جعفریہ سپریم کونسل جموں وکشمیر پاکستان کے چیئرمین سید زوار حسین نقوی ایڈووکیٹ نے پشاور سے پارا چنار جانے والے قافلے پر ضلع کرم میں اوچت کے مقام پر گاڑیوں پر فائرنگ کرکے کرم کے پرامن اور نہتے اہل تشیع شہریوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار اور واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جعفریہ سپریم کونسل جموں وکشمیر پاکستان کے چیئرمین سید زوار حسین نقوی ایڈووکیٹ نے پشاور سے پارا چنار جانے والے قافلے پر ضلع کرم میں اوچت کے مقام پر گاڑیوں پر فائرنگ کرکے کرم کے پرامن اور نہتے اہل تشیع شہریوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار اور واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

انہوں نے شہداء اور زخمیوں کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں ملت جعفریہ آزاد کشمیر آپ کے غم میں شریک ہے۔

انہوں نے دہشتگردی کے اس واقعے پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے اس افسوسناک سانحہ کا ذمہ دار صوبہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبہ میں امن و امان قائم کرنا اور شاہراہوں پر سفر کو دہشتگردوں سے محفوظ بنانا بنیادی طور پر صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ متعلقہ ذمہ دار اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے فرائض منصبی احسن طریقہ سے انجام دیں۔

انہوں نے اپنے اس بیان میں دو دن قبل صوبہ خیبر پختونخوا میں جانی خیل کے مقام پر پاک فوج اور دیگر سیکیورٹی اداروں پر بھی دہشتگردانہ حملے کی پرزور مذمت کی اور شہداء کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت مسلسل سیاسی مفادات کی تکمیل میں لگی ہوئی ہے اور اسے صوبہ میں امن و امان سے کوئی دلچسپی نہیں اور نہ ہی وہ اس سلسلہ میں کوئی ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھا رہی ہے اس صوبہ میں تمام شہریوں پر قانون کے یکساں نفاذ اور بنیادی انسانی، شہری و مذہبی حقوق کے تحفظ کے بجائے صوبائی حکومت جرگے اور مذاکرات کرکے وقت گزاری سے کام لے رہی ہے جس سے شہریوں کی جان و مال مسلسل خطرے سے دوچار ہوچکی ہیں۔ اگر صوبائی حکومت امن و امان بحال کرنے میں لاچار و بے بس ہے تو اس کی ذمہ داری میں آتا ہے کہ وہ آئین و قانون کے مطابق وفاقی حکومت سے مدد لے اور ملک کے سیکیورٹی اداروں سے اس سلسلہ میں مدد لے نہ کہ اپنی ناکامی چھپانے اور سیاسی مفادات کے تحفظ کے لیے چشم پوشی سے کام لے جس سے دہشتگردوں کو کھلی چھوٹ ملے اور وہ ملک کے اس صوبے کی پرامن اور نہتی عوام اور ملک کے سیکیورٹی اداروں سے تعلق رکھنے والے افراد کو نشانہ بناتے رہیں۔

انہوں اپنے بیان میں مزید کہا کہ سیاسی مفادات کے تحفظ کے لیے اگر آئین میں ترامیم ہوسکتی ہیں تو ملک میں امن و امان کی بحالی بالخصوص صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بحالی امن کے لیے بھی بنیادی انسانی، شہری اور مذہبی حقوق کے تحفظ کو یقینی بناتے ہوئے مناسب ترامیم کے ذریعے وفاقی سیکیورٹی اداروں کو کچھ خصوصی اختیارات دیئے جاسکتے ہیں۔ وقت آ چکا ہے کہ ملک کے اندر سے ہر طرح کی دہشتگردی، فرقہ وارانہ کشیدگی، لسانی و نسلی تعصبات کے خاتمہ کے لیے جلد از جلد قومی سطح پر بھرپور مشاورت کے ذریعہ ٹھوس اور مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں۔

انہوں نے اپنے بیان میں صوبۂ خیبر پختونخوا کی پختون اور مذہبی جماعتوں سے بھی اپیل کی کہ وہ مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی راہ ہموار کریں نیز صوبہ سے دہشتگردی اور فرقہ وارانہ کشیدگی کے خاتمہ کے لیے بھی اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے اپنے بیان کے آخر میں صوبائی اور وفاقی حکومت سے اوچت میں دہشتگردانہ کارروائی کے ذمہ داران کو قانونی کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا اور شہداء و زخمیوں کے لواحقین کو معقول معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .